دبئی ( یو اے ای اردو – 6 ستمبر 2021 – ارشد فاروق بٹ) ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں کے لیے وزٹ اور سیاحتی ویزوں پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، تاہم بیشتر مسافروں کا کہنا ہے کہ ان کا ویزہ منظور نہیں ہو رہا اور درخواست کئی دنوں سے ان پراگریس ہے.
یہ افواہیں بھی گردش میں ہیں کہ اکثر پاکستانیوں کے وزٹ ویزوں کی درخواستیں مسترد بھی ہو رہی ہیں اور 35 سال سے کم عمر افراد کے ویزے کی اپروول کے چانس ففٹی ففٹی ہیں.
یو اے ای اردو کے ایڈمن زوہیب بٹ نے دبئی سے بطور تجربہ کچھ ویزے اپلائی کیے. جن کا سٹیٹس کچھ یوں ہے:
مندرجہ بالا تصویر کے مطابق زوہیب بٹ نے دو پاکستانیوں کے ویزے یکم ستمبر کو اپلائی کیے ، ان میں سے ایک ان پراگریس جبکہ دوسرا بلیک لسٹ چیک ڈیپارٹمنٹ میں ہے، یعنی دوسرا ویزہ منظوری کے کچھ قریب ہے. اسی تصویر کے مطابق اسی تاریخ کو چین کے دو باشندوں نے بھی ویزے اپلائی کیے جن کے ویزے منظور بھی ہو چکے ہیں. یعنی پاکستانیوں کے ویزے منظور کرنے میں تاخیر کی جارہی ہے. ایک اور تصویر دیکھیے:
مندرجہ بالا تصویر سے صاف ظاہر ہے کہ متحدہ عرب امارات بھارتی شہریوں کو پاکستانی شہریوں پر ترجیح دے رہا ہے اوربھارتی شہریوں کے ویزے ترجیحی بنیادوں پر منظور کیے جا رہے ہیں.
فالو اپ : زوہیب بٹ کی جانب سے اپلائی کے گئے وزٹ ویزے 13 دن بعد منظور ہو گئے ہیں. تاہم یہ فیملی ویزے تھے، اس لیے ان کے نتائج کو سنگل ویزوں پر لاگو نہیں کیا جا سکتا.
کچھ پاکستانیوں کے وزٹ ویزے منظور بھی ہوئے ہیں تاہم ان کی تعداد انتہائی کم ہے. اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ویزہ منظوری کے لیے ٹریول ایجنٹ نے کونسا حربہ اختیار کیا.
ہمارے فیس بک پیج یو اے ای اردو پر ایک پاکستانی شہری عمر فاروق نے کمنٹس میں اپنے دبئی کے سیاحتی ویزہ کی تصویر سیند کی ہے جو کہ حال ہی میں 6 ستمبر کو اپروو ہوا ہے.
ایک اور پاکستانی محمد یوسف نے بھی اپنے وزٹ ویزے کی تصویر سینڈ کی ہے جو کہ 2 ستمبر کو اپروو ہوا تھا.
ہمارے فیس بک پیج پر ایک بھارتی شہری حامد علی نے بھی کمنٹس میں اپنے ویزہ کی تصویر سیند کی ہے جو کہ 2 ستمبر کو اپروو ہوا تھا.
ویزہ کی ویری فیکیشن کے لیے ہم نے فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت اور شہریت (آئی سی اے ) کی ویب سائٹ میں چیک کیا تو مندرجہ بالا تمام ویزوں کی حیثیت ویری فائیڈ ہے، یعنی ویزہ درست ہے اور ایکٹو ہے.
جو سوال سب سے زیادہ پوچھ جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ کیا کسی پاکستانی کا وزٹ یا سیاحتی ویزہ منطور بھی ہوا ہے؟ اس سوال کا جواب مل گیا ہے جو اوپر دیے گئے ویزوں کی تصاویر سے واضح ہے. اور اس کی ویری فیکیشن بھی یو اے ای اردو ٹیم نے کی ہے. تاہم اپروو ہونے والے وزٹ ویزوں کی تعداد انتہائی کم ہے.
اس بارے میں سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے جن میں سے کچھ درست بھی ہو سکتی ہیں. سوشل میڈیا گروپس میں کچھ افراد کا دعوی ہے کہ انہوں نے اپنے کلائنٹس کے ویزے اپلائی کیے جن میں سے کچھ منظور ہو چکے ہیں. تاہم جب ایسے افراد سے ثبوت مانگا جاتا ہے تو غائب ہو جاتے ہیں. ظاہر بات ہے کہ ٹریول ایجنٹ یہی چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویزہ اپلائی کریں اور ان کی جیب گرم رہے. ویزہ لگے نہ لگے بعد کی بات ہے. تاہم اس خبر کے لکھے جانے تک ہمارے پاس یواے ای ویزہ اپروو ہونے کی صرف پانچ مصدقہ اطلاعات آ گئی ہیں.
فالو اپ : جن مسافروں کی عمر 35 سال سے اوپر ہے ان کے ویزے منظور ہو رہے ہیں. 35 سال سے کم عمر لوگوں کے ویزے مسترد بھی ہو رہے ہیں اور کچھ کے منظور بھی ہوئے ہیں.
اس حوالے سے بے شمار افواہیں گردش میں ہیں جن کے بارے میں نہ سوچنا بہتر ہے. کچھ دن انتظار کریں، صورتحال بالکل واضح ہو جائے گی. اگر آپ کے پاس بھی اس سے متعلق کچھ معلومات ہیں تو کمنٹ باکس آپ کے لیے حاضر ہے، آپ کی رائے اس تحریر میں بھی شامل کی جائے گی. وزٹ یا سیاحتی ویزے کے حصول کے لیے اس بات کا خصوصی طور پر خیال رکھیں.
نوکری کی تلاش میں وزٹ یا سیاحتی ویزے پر نہ جائیں.
تاریخ یا ماضی ایک آئینہ ہے جس میں جھانکنے سے کئی ایک سوالوں کے جواب مل جاتے ہیں. گزشتہ برس اکتوبر 2020 میں ایسی ہی صورتحال برپا تھی. اچانک ویزے کھلنے کے بعد وزٹ اور سیاحتی ویزوں پر متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کا سیلاب امڈ آیا تھا. اور 1400 سے زائد پاکستانیوں کو دبئی میں داخل ہونے سے منع کر دیا گیا جن کے پاس وزٹ یا سیاحتی ویزہ بھی تھا اور وہ سفر کر کے دبئی ایئرپورٹ بھی پہنچ چکے تھے.
وجہ یہ تھی کہ یہ تمام افراد نوکری کی تلاش میں وزٹ یا سیاحتی ویزے پر دبئی جا رہے تھے. چیک ان کاؤنٹر اور امیگریشن کاؤنٹرز پر موجود عملے کو جس مسافر پر شک ہوتا ہے کہ وہ وزٹ یا سیاحتی ویزے پر اصل میں نوکری کی تلاش میں جا رہا ہے اسے واپس بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وزٹ اور سیاحتی ویزے کا مقصد فوت نہ ہو.
امیگریشن عہدیداران کے مطابق نوکری کے خواہشمند مسافروں کو درست فورم کا انتخاب کرنا چاہیے. اور ای مائیگریٹ آن لائن بھرتی پورٹل کے ذریعے بھرتی کیا جانا چاہیے.